ابھی ٹھہرو
ابھی سے اس تعلق کا کوئی عنوان مت سوچو
ابھی تو اس کہانی میں
محبت کے ادھورے باب کی تکمیل ہونے تک
نظر کی دھوپ میں رکھے ہوئے خوابوں کے
سارے ذائقے تبدیل ہونے تک
بہت سے موڑ آنے ہیں
مجھے ان سے گزرنے دو
ذرا محسوس کرنے دو
کہ میرے پاؤں کے نیچے زمیں نے رنگ بدلا ہے
مرے لہجے میں اپنا کس طرح آہنگ بدلا ہے
مجھے تھوڑا سنبھلنے دو ابھی ٹھہرو
ابھی ٹھہرو کہ وہ خوش بخت ساعت بھی ابھی
مجھ تک نہیں پہنچی
جو دل کے آئینے کو وہم کی اندھی گلی سے
اعتبار ذات کی سرحد پہ لاتی ہے
اسے رستہ بتاتی ہے
ابھی ان راستوں پر تم مجھے کچھ دیر چلنے دو
ابھی ٹھہرو
کوئی خواہش امید و بیم کے مابین اب بھی
سانس لیتی ہے
اسے اس کرب سے آزاد کرنے دو
وہ سارے خواب
جن کو دیکھنے کا قرض میں لوٹا نہیں پائی
مجھے ان کے لیے تعبیر کا صفحہ پلٹنے دو
ابھی ٹھہرو
کسی بیتے ہوئے موسم کے بخشے زخم
اب بھی آنکھ کی پتلی میں روشن ہیں
ذرا یہ زخم بھرنے دو
مسیحائی تمہاری
روح کی پاتال تک کیسے پہنچتی ہے
مجھے اندازہ کرنے دو
ابھی ٹھہرو
ابھی سے اس تعلق کا
کوئی عنوان مت سوچو
- کتاب : Quarterly Tasteer Lahore (Pg. 168)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Roon No.1 1st Floor, Awan Palaza, Shadman Market (7,8, October 98 To March 1999)
- اشاعت : 7,8, October 98 To March 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.