بچوں پہ چلی گولی
ماں دیکھ کے یہ بولی
یہ دل کے مرے ٹکڑے
یوں روئے مرے ہوتے
میں دور کھڑی دیکھوں
یہ مجھ سے نہیں ہوگا
میں دور کھڑی دیکھوں
اور اہل ستم کھیلیں
خوں سے مرے بچوں کے
دن رات یہاں ہولی
بچوں پہ چلی گولی
ماں دیکھ کے یہ بولی
یہ دل کے مرے ٹکڑے
یوں روئیں مرے ہوتے
میں دور کھڑی دیکھوں
یہ مجھ سے نہیں ہوگا
میداں میں نکل آئی
اک برق سی لہرائی
ہر دست ستم کانپا
بندوق بھی تھرائی
ہر سمت صدا گونجی
میں آتی ہوں میں آئی
میں آتی ہوں میں آئی
ہر ظلم ہوا باطل
اور سہم گئے قاتل
جب اس نے زباں کھولی
بچوں پہ چلی گولی
اس نے کہا خوں خوارو!
دولت کے پرستارو
دھرتی ہے یہ ہم سب کی
اس دھرتی کو نا دانو!
انگریز کے دربانو
صاحب کی عطا کردہ
جاگیر نہ تم جانو
اس ظلم سے باز آؤ
بیرک میں چلے جاؤ
کیوں چند لٹیروں کی
پھرتے ہو لیے ٹولی
بچوں پہ چلی گولی
- کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 206)
- Author : habib jaalib
- مطبع : Tahir publishar,lahore (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.