aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں ترے جانے کے بعد

شہناز پروین شازی

ماں ترے جانے کے بعد

شہناز پروین شازی

MORE BYشہناز پروین شازی

    دلچسپ معلومات

    کراچی میں والدہ کے اچانک انتقال پر

    بجھ گیا روشن سویرا ماں ترے جانے کے بعد

    چھا گیا ہر سو اندھیرا ماں ترے جانے کے بعد

    غم کا بادل ہے گھنیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    کس کے چہرے میں تلاشوں تیرے چہرے کی جھلک

    کس کے آنچل میں ملے گی تیری ممتا کی مہک

    کس کی باتوں میں سنوں گی تیرے لہجے کی کھنک

    کس ستارے میں بسے گی تیری آنکھوں کی چمک

    ڈھونڈھتی ہوں عکس تیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    فون پر کس کو سناؤں گی میں اپنا حال زار

    کس کی باتیں سن کے آئے گا مرے دل کو قرار

    کون پونچھے گا مرے بہتے ہوئے اشکوں کی دھار

    کون پانی پڑھ کے دے گا ہوگا جب مجھ کو بخار

    دل میں وحشت کا بسیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    کون اب میرے لئے دست دعا پھیلائے گا

    کس طرح آفات کا صدقہ اتارا جائے گا

    کون مرہم زخم جاں پر پیار سے رکھ پائے گا

    درد کی شدت میں میری پیٹھ کو سہلائے گا

    رنج و غم نے مجھ کو گھیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    اے کراچی یہ بتا اب کس سے ملنے آؤں گی

    کس کی بانہوں میں سمٹ کر چین و سکھ میں پاؤں گی

    ماں تری فرقت کا صدمہ میں نہیں سہہ پاؤں گی

    کس طرح یادوں سے تیری اپنا دل بہلاؤں گی

    کالعدم میکے کا پھیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    تو تو باغ خلد میں مہمان یزداں ہو گئی

    اور یہاں پر میری دنیا پل میں ویراں ہو گئی

    دفعتاً اذن سفر پر خلق حیراں ہو گئی

    زندگی بھی ایک لمحہ کو پریشاں ہو گئی

    گھر میں خاموشی کا ڈیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    مغفرت کی تجھ پہ مولا اب فراوانی کرے

    جنت الفردوس میں بھی رحمت ارزانی کرے

    سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

    آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

    حق ادا کر پاؤں تیرا ماں ترے جانے کے بعد

    دم گھٹا جاتا ہے میرا ماں ترے جانے کے بعد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے