خدا حشر میں ہو مددگار میرا
کہ دیکھی ہیں میں نے مسز سالا مانکا کی آنکھیں
مسز سالا مانکا کی آنکھیں
کہ جن کے افق ہیں جنوبی سمندر کی نیلی رسائی سے آگے
جنوبی سمندر کی نیلی رسائی
کہ جس کے جزیرے ہجوم سحر سے درخشاں
درخشاں جزیروں میں زرتاب و عناب و قرمز پرندوں کی جولاں گہیں
ایسے پھیلی ہوئی جیسے جنت کے داماں
پرندے ازل اور ابد کے مہ و سال میں بال افشاں!
خدا حشر میں ہو مددگار میرا
کہ میں نے لیے ہیں مسز سالا مانکا کے ہونٹوں کے بوسے
وہ بوسے کہ جن کی حلاوت کے چشمے
شمالی زمینوں کے زرتاب و عناب و قرمز درختوں
کے مدہوش باغوں سے آگے
جہاں زندگی کے رسیدہ شگوفوں کے سینوں
سے خوابوں کے رم دیدہ زنبور لیتے ہیں رس اور پیتے ہیں وہ
کہ جس کے نشے کی جلا سے
زمانوں کی نادیدہ محراب کے دو کناروں کے نیچے
ہیں یک بارگی گونج اٹھتے خلا و ملا کے جلاجل
جلاجل کے نغمے بہم ایسے پیوست ہوتے ہیں جیسے
مسز سالا مانکا کے لب میرے لب سے!
خدا حشر میں ہو مددگار میرا
کہ دیکھا ہے میں نے
مسز سالا مانکا کو بستر میں شب بھر برہنہ
وہ گردن وہ باہیں وہ رانیں وہ پستاں
کہ جن میں جنوبی سمندر کی لہروں کے طوفاں
شمالی درختوں کے باغوں کے پھولوں کی خوشبو
جہاں دم بدم عطر و طوفاں بہم اور گریزاں
مسز سالا مانکا کا جسم برہنہ
افق تا افق جیسے انگور کی بیل جس کی
غذا آسمانوں کا نور اور حاصل
وہ لذت کہ جس کا نہیں کوئی پایاں
خدا کے سوا کون ہے پاک داماں!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.