Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مداوا ہو نہیں سکتا

ایوب خاور

مداوا ہو نہیں سکتا

ایوب خاور

MORE BYایوب خاور

    مداوا ہو نہیں سکتا

    دل سادہ

    اب اس آتش نما کے سامنے عجز محبت کا اعادہ ہو نہیں سکتا

    یہ کیا کم ہے

    کہ اپنے آپ تک کو بھول کر

    اس حسن خود آگاہ کی خاطر نہ جانے کتنے روز و شب تھے

    جو ہم نے گنوائے تھے

    بہت سارے دنوں کی گٹھڑیاں تھیں

    جن کو کھولا تک نہ تھا ہم نے

    بس اک تہہ خانۂ عمر گذشتہ میں

    ہم ان سب گٹھڑیوں کو ڈھیر کرتے جا رہے تھے ان گھنی

    پلکوں کی ٹھنڈی چھاؤں کو محسوس کرنے کی تمنا میں ہمیں

    یہ دھیان کب تھا کون سی گٹھڑی میں کتنا خوب صورت دن

    بندھا ہے اور اس بے دام دن کی صبح ساحر کس ہوا

    کے تحت سے اتری ہے کن پھولوں کی خوشبو زیب تن

    کر کے سواد شب سے جھانکی ہے

    لب و رخسار کو قوس قزح کے رنگ دینے کی

    عبث خواہش میں ہم کو دھیان کب تھا کون سی گٹھڑی

    میں کس دن کی دوپہر اپنے طلسم آثار رازوں کو سنہری

    دھوپ کے تھل میں جگاتی ہے

    چھتوں پر سوکھتی مرچوں

    گلی میں گونجتی اسرار میں ڈوبی ہوئی سی خامشی میں

    کون سے لمحے سلگتے ہیں

    ہمیں یہ دھیان کب تک

    اس تمنا زار کے پیراہن صد رنگ کے اندر بہکتی گرم خوشبو

    کے خرام تازہ میں کھوئے ہوؤں کو دھیان کب تھا کون

    سے دن کی سہانی شام کن افقوں کو روتی ہے

    بہت سارے دکھوں کو درمیان

    جو ایک شمع آرزو تھی اس کو لو کے سامنے جھک کر ہم اس

    بے مہر چشم منحرف میں بس ذرا سی دیر کو اک حرف کی تعبیر پڑھنا

    چاہتے تھے اور خمیر عشق میں گوندھے ہوئے اک خواب کا اظہار

    کرنا چاہتے تھے اور اس ساری کہانی میں ہمیں

    یہ دھیان کب تھا کون سی گٹھڑی میں کس دن

    کا جنازہ ہے

    ابھی تہہ خانۂ عمر گزشتہ کا یہ دروازہ کھلا

    تو دھیان آیا ہے کہ اتنی ڈھیر ساری عمر مٹی میں

    ملا کر جو خسارہ ہاتھ آیا ہے دوبارہ ہو نہیں سکتا

    مداوا ہو نہیں سکتا

    دل سادہ

    اب اس آتش نما کے سامنے عجز محبت کا اعادہ ہو نہیں سکتا

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 479)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے