مفاہمت
نشیب ارض پہ ذروں کو مشتعل پا کر
بلندیوں پہ سفید و سیاہ مل ہی گئے
جو یادگار تھے باہم ستیزہ کاری کی
بہ فیض وقت وہ دامن کے چاک سل ہی گئے
جہاد ختم ہوا دور آشتی آیا
سنبھل کے بیٹھ گئے محملوں میں دیوانے
ہجوم تشنہ لباں کی نگاہ سے اوجھل
چھلک رہے ہیں شراب ہوس کے پیمانے
یہ جشن جشن مسرت نہیں تماشا ہے
نئے لباس میں نکلا ہے رہزنی کا جلوس
ہزار شمع اخوت بجھا کے چمکے ہیں
یہ تیرگی کے ابھارے ہوئے حسیں فانوس
یہ شاخ نور جسے ظلمتوں نے سینچا ہے
اگر پھلی تو شراروں کے پھول لائے گی
یہ پھل سکی تو نئی فصل گل کے آنے تک
ضمیر ارض میں اک زہر چھوڑ جائے گی
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 119)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.