Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مغل کی کار

اسد جعفری

مغل کی کار

اسد جعفری

MORE BYاسد جعفری

    الگ دنیا کی کاروں سے مغل کی کار ہے پیارے

    سنا ہے پچھلے دس سالوں سے یہ بیمار ہے پیارے

    زمانے کے لئے عبرت کا اک شہکار ہے پیارے

    مغل کے واسطے اک مستقل آزار ہے پیارے

    کسی بھی کار سے زنہار چال اس کی نہیں ملتی

    یہ وہ شے ہے کہ دنیا میں مثال اس کی نہیں ملتی

    کئی فرلانگ تک دھکا لگاتے ہیں تو چلتی ہے

    پسینہ چار چھ ساتھی بہاتے ہیں تو چلتی ہے

    سحر سے شام تک ہینڈل گھماتے ہیں تو چلتی ہے

    سر اس کے سامنے اپنا جھکاتے ہیں تو چلتی ہے

    ترس کھا کر مغل پر جب بھی یہ آتی ہے حرکت میں

    یقیں کرنا ہی پڑتا ہے بڑی طاقت ہے قدرت میں

    یہ چلتی ہے تو شوفر کو بھلا کب ہوش رہتا ہے

    ہر اک رہ گیر تا حد نظر روپوش رہتا ہے

    جہاں بھی اس کا جو پرزہ ہے وہ پرجوش رہتا ہے

    مگر اک ہارن ہے کم بخت جو خاموش رہتا ہے

    کوئی اب اس کی فطرت کا لگائے خاک اندازہ

    گیئر اس کا بدلتے ہیں تو کھل جاتا ہے دروازہ

    کریں ریورس تو افسوس یہ آگے کو چلتی ہے

    دباتے ہیں کلچ اس کا تو بتی اس کی جلتی ہے

    اگر ملتان جانا ہو تو بھکر جا نکلتی ہے

    جو پہیوں کے تلے اینٹیں رکھیں یہ تب سنبھلتی ہے

    مغل گاڑی کے ہر اک وصف کا ادراک رکھتے ہیں

    جبھی تو کار میں اینٹوں کا وہ اسٹاک رکھتے ہیں

    ہیں اس میں جس قدر سیٹیں وہ اسپرنگوں سے خالی ہیں

    گماں ہوتا ہے آثار قدیمہ سے نکالی ہیں

    ہجوم دوستاں نے دھجیاں اس کی اڑا لی ہیں

    وہ ہر اک بیٹھنے والے سے کپڑے کی سوالی ہیں

    پریشاں اس کا شیرازہ ہر اک کل اس کی بے کل ہے

    یہ وہ گاڑی ہے جو فن کار کی تخلیق اول ہے

    اسے رستے میں بس تقدیر ہی روکے تو رکتی ہے

    مغل کی آہ پر تاثیر ہی روکے تو رکتی ہے

    ہمارا نالۂ دلگیر ہی روکے تو رکتی ہے

    وگرنہ پھر کوئی خنزیر ہی روکے تو رکتی ہے

    مرے یارو جہاں یہ جانور کم پایہ جاتا

    خدا جانے وہاں کیسے اسے ٹھہرایا جاتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے