الگ دنیا کی کاروں سے مغل کی کار ہے پیارے
سنا ہے پچھلے دس سالوں سے یہ بیمار ہے پیارے
زمانے کے لئے عبرت کا اک شہکار ہے پیارے
مغل کے واسطے اک مستقل آزار ہے پیارے
کسی بھی کار سے زنہار چال اس کی نہیں ملتی
یہ وہ شے ہے کہ دنیا میں مثال اس کی نہیں ملتی
کئی فرلانگ تک دھکا لگاتے ہیں تو چلتی ہے
پسینہ چار چھ ساتھی بہاتے ہیں تو چلتی ہے
سحر سے شام تک ہینڈل گھماتے ہیں تو چلتی ہے
سر اس کے سامنے اپنا جھکاتے ہیں تو چلتی ہے
ترس کھا کر مغل پر جب بھی یہ آتی ہے حرکت میں
یقیں کرنا ہی پڑتا ہے بڑی طاقت ہے قدرت میں
یہ چلتی ہے تو شوفر کو بھلا کب ہوش رہتا ہے
ہر اک رہ گیر تا حد نظر روپوش رہتا ہے
جہاں بھی اس کا جو پرزہ ہے وہ پرجوش رہتا ہے
مگر اک ہارن ہے کم بخت جو خاموش رہتا ہے
کوئی اب اس کی فطرت کا لگائے خاک اندازہ
گیئر اس کا بدلتے ہیں تو کھل جاتا ہے دروازہ
کریں ریورس تو افسوس یہ آگے کو چلتی ہے
دباتے ہیں کلچ اس کا تو بتی اس کی جلتی ہے
اگر ملتان جانا ہو تو بھکر جا نکلتی ہے
جو پہیوں کے تلے اینٹیں رکھیں یہ تب سنبھلتی ہے
مغل گاڑی کے ہر اک وصف کا ادراک رکھتے ہیں
جبھی تو کار میں اینٹوں کا وہ اسٹاک رکھتے ہیں
ہیں اس میں جس قدر سیٹیں وہ اسپرنگوں سے خالی ہیں
گماں ہوتا ہے آثار قدیمہ سے نکالی ہیں
ہجوم دوستاں نے دھجیاں اس کی اڑا لی ہیں
وہ ہر اک بیٹھنے والے سے کپڑے کی سوالی ہیں
پریشاں اس کا شیرازہ ہر اک کل اس کی بے کل ہے
یہ وہ گاڑی ہے جو فن کار کی تخلیق اول ہے
اسے رستے میں بس تقدیر ہی روکے تو رکتی ہے
مغل کی آہ پر تاثیر ہی روکے تو رکتی ہے
ہمارا نالۂ دلگیر ہی روکے تو رکتی ہے
وگرنہ پھر کوئی خنزیر ہی روکے تو رکتی ہے
مرے یارو جہاں یہ جانور کم پایہ جاتا
خدا جانے وہاں کیسے اسے ٹھہرایا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.