مہاجر
یہاں
کبھی کبھی دھوپ بھی
زینہ زینہ یوں اتری ہے
جیسے اجنبی ہو
اور مجھے وہ لوگ یاد آئے ہیں
جو اپنے وطن سے بچھڑ گئے
مہاجر جلا وطن
جنہوں نے سمجھا تھا کہ اجنبی شہر میں موت
کم لوگوں کو آتی ہے
جو یہاں اس گمان میں آئے تھے
کہ عافیت دائم رہے گی
تم نے ڈھلتے سایوں کی سیاست سے گریز کیا ہے
تم دھوپ سے ڈرے ہو
تم نے آنکھ یوں بند کر لی ہے جیسے پکی اینٹ ہے
میرے تمہارے درمیان اب روزمرہ
ہمدردیوں کے لفظ بھی نہیں
- کتاب : saugaat-2-3 (Pg. 120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.