Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مہاجر پرندے کا سفر

شمیم قاسمی

مہاجر پرندے کا سفر

شمیم قاسمی

MORE BYشمیم قاسمی

    جہاں پہ ختم ہو

    ایسا سفر نہیں آیا

    وہ تیرگی ہے کہ

    کچھ بھی نظر نہیں آیا

    وہ روشنی ہے کہ

    چشم غزال حیراں ہے

    نہیں ہے تاب کہ

    دیکھے ذرا بھی سوئے فلک

    کہاں سے آئی ہے

    روئے زمیں پہ ایسی چمک

    یہ راکٹوں کے دھماکے

    یہ عصری میزائل

    گماں ہے سمت سمندر

    بدل کے رکھ دیں گے

    ہرے بھرے سبھی منظر

    بدل کے رکھ دیں گے

    فصیل جسم کی دیوار

    ڈھا کے رکھ دیں گے

    یہ غم الگ ہے کہ

    وہ آبشار سوکھ گیا

    کہ جس سے ملتی تھی

    جنگل کی زندگی کو نمو

    فضا میں دور تلک

    پھیلی ہوئی ہے کیسی بو

    گلوں کے ہونٹ سے

    اب تک فرار ہے خوشبو

    یہ مانتا ہوں کہ

    ذوق جنوں کی سرحد پہ

    ابھی بھی

    ہجر کی پرچھائیاں

    سلگتی ہیں

    ابھی بھی

    دشت میں کچھ لکڑیاں

    سلگتی ہیں

    خزاں کے بعد

    چمن میں بہار آتی ہے

    الگ یہ بات کبھی اشک بار آتی ہے

    اگر یہ سچ ہے تو

    ایسا یقین ہے مجھ کو

    ترے وصال کا موسم

    ضرور آئے گا

    ابھی اداس ہے جنگل

    لہو لہو ہے فضا

    مرے جنوں کا پرندہ

    ابھی مہاجر ہے

    جہاں پہ ختم ہو

    ایسا سفر نہیں آیا

    مأخذ :
    • کتاب : Aatish Fishan (Pg. 48)
    • Author : Shamim Qasmi
    • مطبع : Noshiin Publications (1993)
    • اشاعت : 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے