مہاجر پرندوں کا سواگت
دنیا
میں اپنا سارا حسن
تیری ہتھیلی پر رکھ دیتا ہوں
اور تو اپنا سارا زہر
میرے اندر انڈیل دیتی ہے
جانتی ہے ناں
میں زیادہ دیر خالی نہیں رہ سکتا
میری گونج مجھے اپنی لپیٹ میں لیے رکھتی ہے
سہما پڑا رہتا ہوں دیر دیر تک اپنے ہی اندر
اپنے خالی پن کے سناٹے میں
یا پھر دھما چوکڑی کرتی ان کہی نظموں کے شور میں
چپ چاپ بیٹھ رہتا ہوں اپنے ساتھ
کیا اذیت ہے؟
اپنے آپ سے ملتے ہوئے
خود کلامی بھی نہیں ہو پاتی مجھ سے!
''بولتا ہوں تو لفظ زمیں پر گرتے ہیں''
ریزہ ریزہ حرف چن کر آنکھوں سے چومتا ہوں
کہ اپنی سمت لوٹتے سمے
میں انہیں روند کر نہیں گزر سکتا
سو، کہر کی دھند میں گھرے ہوئے
مہاجر پرندوں کے پر اٹھا لاتا ہوں
اپنی کتاب میں رکھنے کے لیے
تب اپنا سونا پن اچھا لگنے لگتا ہے
جب لفظ پرندوں کی طرح میرے آس پاس
اڑتے پھرتے ہیں
ان کے رزق سے بھرا رہتا ہے میرا باطن
وہ اپنی ننھی ننھی چونچیں کھول کر
میرے وجود سے اپنے معنی چگتے ہیں
انہی کی چہکار لے کے آتا ہوں
میں تیرے لیے میری پیاری دنیا!!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.