محاسبہ
ہوا کہیں نام کو نہیں تھی
اذان مغرب سے دن کی پسپا سپاہ کا دل دھڑک رہا تھا
تمام رنگوں کے امتیازات مٹ چکے تھے
ہر ایک شے کی سیہ قبا تھی
جگہ جگہ بام و در کے پیکر
افق کے رنگین چوکھٹے میں
مثال تصویر جم گئے تھے
شجر حجر سب کے سب گریباں میں سر جھکائے
محاسبہ کر رہے تھے دن بھر کے نیک و بد کا
طویل قامت حزیں کھجوریں
کٹی ہوئی ساعتوں کے ماتم میں
بال کھولے ہوئے کھڑی تھیں
نشیمنوں کو پلٹتے طائر
کچھ ایسے تھم تھم کے اڑ رہے تھے
کہ صفحۂ آسماں پہ گویا
سراب پرواز بن گئے تھے
ادھر مرا دل
دھڑک دھڑک کر
عجیب عبرت بھری ندامت سے سوچتا تھا
کہ آج کا دن بھی کٹ گیا ہے
- کتاب : sarabon ke sadaf (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.