Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محاسبہ

ساقی فاروقی

محاسبہ

ساقی فاروقی

MORE BYساقی فاروقی

    اچھا خاصا گھر تھا لیکن اجڑ گیا

    والدین کے انتقال کے بعد

    دونوں بھائی اپنی لاڈلی اور اکلوتی

    بہن کی شادی کر کے

    ملک سے باہر چلے گئے

    لاہوری آبائی مکان میں

    صرف چچا سلطان اکیلے رہتے تھے

    جن کی گھنی نورانی داڑھی

    خوف خدا سے ہلتی رہتی تھی

    پرویز اٹلی میں

    دانتوں کے امراض کا ماہر بن کے رہا

    اب اس کی قسمت کا ستارہ

    برج سکون میں

    جگ مگ جگ مگ چمک رہا تھا

    ممتاز اسپین میں

    جائز اور ناجائز چیزیں

    در آمد بر آمد کر کے

    رزق حلال اور اکل حرام کماتا تھا

    اس کے جاننے والوں میں

    کچھ ایسے ویسے لوگ بھی شامل تھے

    مگر اپنی اپنی پردیسی دنیاؤں میں

    دونوں آرام سے تھے

    چھوٹے کے پیہم اصرار

    اور قرطبہ غرناطہ کے اسرار

    سے ہار کے

    بڑا کشاں کشاں چلا آیا تھا

    سات برس میں پہلی بار

    وہ ساتھ ساتھ چھٹیاں گزار رہے تھے

    ناراض اور مواج

    پانیوں کے پڑوس میں

    شور شرابے والی

    گنجان آبادی سے

    ذرا ہٹ کر

    ایک خوش نما پہاڑی پر

    دس بیس مکانات ہوں گے

    سب سے اچھا ممتاز کا تھا

    ایک روز وہ سیاحی سے

    تھکے تھکائے

    رات گئے گھر آئے

    اپنے لان میں

    نیکر پہنے ٹانگ پسارے

    پاس پڑے موبائل پر

    نظر جمائے کان لگائے

    وسکی پیتے رہے

    چاند نشے میں تھا

    اور سمندر سے

    پگھلی چاندی چھلک رہی تھی

    ایسا طلسمی منظر اور اتنا آسمان

    آہوں نے کبھی نہ دیکھا تھا

    لیکن پرویز کے دورے کی

    ایک اور وجہ بھی تھی

    تیس برس تک

    دو روحوں کے شب خانوں میں

    عجب طرح کی پاگل نفرت پلتی رہی

    اور اپنا زہر اگلتی رہی

    وہ بدلے کی آگ میں جلتے

    انگاروں پر چلتے رہے

    اسی لیے کوئی دس دن پہلے

    اس سازش نے جنم لیا تھا

    اور ممتاز نے کسی پرانے

    کاروباری ''ساتھی'' سے

    خون کا سودا کر ڈالا تھا

    آج اسی کا سندیسا آنے والا تھا

    اوس اترتی رات گزرتی رہی

    اچانک موبائل نے سرگوشی کی

    بھیڑیا حلال کر دیا گیا

    صبح سویرے ٹیلیفون پر

    بہنوئی نے بھرائی آواز سنائی دی:

    ''راتوں رات نامعلوم افراد

    چچا جان کا گلا کاٹ کے

    بھاگ گئے ہیں

    اور پولس تفتیش وغیرہ''

    یہ ماں جائے خوش ہو کے

    بیتابی سے گلے ملے

    بڑی دیر تک گتھے ہوئے

    اپنے دلوں کی دھک دھک سنتے رہے

    اک ناپاک درندے نے

    اپنے معصوم بھتیجوں سے

    بد کاری کا ارتکاب کر کے

    ان کی سائیکی بدل دی تھی

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے