Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محقق

یہ جو اک حضرت چلے آتے ہیں گورستان سے

یہ نہ سمجھیں آپ ہیں بے زار اپنی جان سے

آپ کو یونہی ہے آثار قدیمہ سے لگاؤ

جس طرح چونا ڈلی، کتھے کو نسبت پان سے

آپ کو قبروں سے الفت عشق ویرانے سے ہے

آپ گھبراتے ہیں جیتے جاگتے انسان سے

کوئی کتنا ہی بڑا ہو فلسفی شاعر ادیب

عمر بھر اس سے رہا کرتے ہیں آپ انجان سے

ہاں مگر جیسے ہی پا جاتا ہے بے چارہ وفات

آپ اس کو چاہنے لگتے ہیں جی سے جان سے

سونگھتے ہیں دیر تک مرحوم کی خاک لحد

پھر یہ فرماتے ہیں اٹھ کر عالمانہ شان سے

طول و عرض قبر سے یہ صاف چلتا ہے پتا

گورکن آئے تھے اطراف بلوچستان سے

یہ تھا اک رخ صاحب تحقیق کی تصویر کا

دوسرا رخ بھی بیاں کرتا ہوں، سنیے دھیان سے

ہیں بزعم خود محقق آپ ہندوستان کے

آپ نے نقطے گنے ہیں میرؔ کے دیوان کے

کاٹتے ہیں سوت کو تحقیق کے اتنا مہین

آپ کے آگے جولاہے مات ہیں ایران کے

زیر تحقیق آپ کے رہتے ہیں یہ سب مسئلے

کس قدر چوہے پلے تھے گھر میں مومنؔ خان کے

پانچ بج کر پانچ پر یا پانچ بج کر سات پر

داغؔ نے توڑا تھا دم زانو پہ منی جان کے

رندؔ نے اک بے وفا کے عشق میں کھائی تھی جو

وہ چھری کے زخم تھے یا گھاؤ تھے کرپان کے

دھن ہے یہ ثابت کریں، دلی تھا ملٹنؔ کا وطن

اور سوداؔ کے چچا بوچر تھے انگلستان کے

الغرض رہتی ہے روز و شب یہی بس ایک فکر

کوئی گلدستہ اتاریں طاق سے نسیان کے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے