Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجسمہ

MORE BYعزیز تمنائی

    میں ایک پتھر

    میں ایک بے جان سرد پتھر

    جمود بے گانگی کا مظہر

    ازل سے حد نظر کو تکتی ہوئی نگاہیں

    خلا میں لٹکی ہوئی یہ باہیں

    زمیں مجھے ساتھ لے کے دشوار منزلیں لاکھوں گھوم آئی

    کروڑوں راہوں کو چوم آئی

    فلک کے ساحر نے کتنے افسون مجھ پہ پھونکے

    مرے پس و پیش ٹمٹماتے دیے جلائے

    دھوئیں کے گہرے حصار باندھے

    خدائے موسم نے حربہ ہائے بہار سے مجھ کو آزمایا

    خزاں کی سفاک انگلیوں کا ہدف بنایا

    مگر مری بے حسی نے ہر ایک حملہ آور کا سر جھکایا

    اسی گزر گاہ پر ہوں استادہ اور شاید یہیں رہوں گا

    جہاں سے گزرے دھڑکتے لمحوں کے کارواں

    دھیمے سر میں گاتے

    حیات ناپائیدار کے مرثیے سناتے

    مرے بدن کی عمیق سردی کو سرد سے سرد تر بناتے

    میں کتنی صدیوں سے سوچتا ہوں

    کہ کوئی جنبش

    ذرا سی لرزش

    اگر مری منجمد رگوں میں خودی کی دھیمی سی آنچ بھر دے

    یہ آنچ لہرا کے کیا نہ کر دے!

    مأخذ :
    • کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 43)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے