کبھی محبت پہ نظم ہو تو
مجھے بھی لکھنا
تم اپنی آنکھوں کے راستے پہ
پلک کنارے
کوئی بھی جگنو سا خواب دیکھو کتاب دیکھو
اور اس میں کچھ اجلے اجلے لوگوں کے باب دیکھو
تو جان لینا یہ میں نہیں ہوں
مجھے گزرنا ہے باب ہونے کتاب ہونے کے مرحلوں سے
تم اپنی پوروں مجھے ٹٹولو تو باب ٹھہروں
پہاڑیوں کے بلند زینوں سے چاند تکتے
جو مجھ کو سوچو تو خواب ٹھہروں
سماعتوں سے ورا جو الفاظ ہیں سبھی کو
تم اپنے ہاتھوں سے میرے ہاتھوں پہ گر لکھو تو کتاب ٹھہروں
محبتوں کا نصاب ٹھہروں
کبھی محبت پہ نظم ہو تو
مجھے بھی لکھنا
کبھی محبت پہ نظم ہو تو
مجھے بھی لکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.