مجھے بھول جا
مرے ساقیا مجھے بھول جا
مرے دل ربا مجھے بھول جا
نہ وہ دل رہا نہ وہ جی رہا
نہ وہ دور عیش و خوشی رہا
نہ وہ ربط و ضبط دلی رہا
نہ وہ اوج تشنہ لبی رہا
نہ وہ ذوق بادہ کشی رہا
میں الم نواز ہوں آج کل
میں شکستہ ساز ہوں آج کل
میں سراپا راز ہوں آج کل
مجھے اب خیال میں بھی نہ ملا
مجھے بھول جا مجھے بھول جا
مجھے زندگی سے عزیز تر
فقط ایک تیری ہی ذات تھی
تری ہر نگاہ مرے لیے
سبب سکون حیات تھی
مری داستان وفا کبھی
تری شرح حسن صفات تھی
مگر اب تو رنگ ہی اور ہے
نہ وہ طرز ہے نہ وہ طور ہے
یہ ستم بھی قابل غور ہے
تجھے اپنے حسن کا واسطہ
مجھے بھول جا مجھے بھول جا
قسم اضطراب حیات کی
مجھے خامشی میں قرار ہے
مرے صحن گلشن عشق میں
نہ خزاں ہے اب نہ بہار ہے
یہی دل تھا رونق انجمن
یہی دل چراغ مزار ہے
مجھے اب سکون دگر نہ دے
مجھے اب نوید سحر نہ دے
مجھے اب فریب نظر نہ دے
نہ ہو وہم عشق میں مبتلا
مجھے بھول جا مجھے بھول جا
- کتاب : Kulliyat Shakeel (Pg. 322)
- مطبع : Fareed Book Depot Pvt. Ltd.
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.