مجھے اک نظم لکھنی ہے
مجھے اک نظم لکھنی ہے
مگر تم پر نہیں لکھنی
پریشاں ہوں بہت دن سے
مگر جب لکھنا چاہوں تو
تمہارا ہی تصور ہے
مرے اس دل محلے میں
تمہاری یاد کے جگنو
مسلسل جگمگاتے ہیں
مرے ذہن و گماں کی سب
ہی دیواریں ابھی تک ان
چراغوں سے چراغاں ہیں
جو اس تاریک شب میں تم
جلا کر بھول آئے تھے
سنو اب ان چراغوں سے
مری یہ روح جلتی ہے
تمہیں یہ بھی پتا ہے کہ
مجھے جلتی ہوئی شئے کو
بجھانا تک نہیں آتا
کہ جیسے ایک دن تم نے
مری جلتی ہوئی سگریٹ کو
اپنے پاؤں کے نیچے
مسل کر کے بجھایا تھا
جسے اب تک جلانے کی
میں ہمت کر نہیں پایا
تو کیا ایسے ہی تم پھر سے
مرے ذہن و گماں میں جل
رہے ان اپنی یادوں کے
چراغوں کو ہوا دے کر
بجھا دوگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.