مجھے کون بلاتا رہتا ہے
''مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں
کسی اور زمیں کی مٹی ہے''
مرے ہاتھ میں وقت کی راسیں ہیں
جو پل پل پھسلی جاتی ہیں
اور ہرے درختوں کی شاخیں
مرا رستہ جھانکتی رہتی ہیں
اور سبز گھنیرا جنگل ہے
مرے پاؤں کے نیچے چاند نہیں
اک اور ہی دیس کی مٹی ہے
اور دھوپ کا دریا موج میں ہے
اور دشت مرے قدموں سے لپٹا جاتا ہے
مجھے کوئی نہ کوئی بلاتا ہے
مرے پاؤں بھی میرے پاؤں نہیں
مرا جسم نہیں مری جان نہیں
مری آنکھوں نے غداری کی
مرے ہاتھ کسی نے کاٹ دیئے
مرا دل مجھے راہ میں چھوڑ گیا
اب دھوپ کا دریا موج میں ہے
اور دور کوئی جنگل میں ہے
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.