Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے کون بلاتا رہتا ہے

فہیم شناس کاظمی

مجھے کون بلاتا رہتا ہے

فہیم شناس کاظمی

MORE BYفہیم شناس کاظمی

    ''مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں

    کسی اور زمیں کی مٹی ہے''

    مرے ہاتھ میں وقت کی راسیں ہیں

    جو پل پل پھسلی جاتی ہیں

    اور ہرے درختوں کی شاخیں

    مرا رستہ جھانکتی رہتی ہیں

    اور سبز گھنیرا جنگل ہے

    مرے پاؤں کے نیچے چاند نہیں

    اک اور ہی دیس کی مٹی ہے

    اور دھوپ کا دریا موج میں ہے

    اور دشت مرے قدموں سے لپٹا جاتا ہے

    مجھے کوئی نہ کوئی بلاتا ہے

    مرے پاؤں بھی میرے پاؤں نہیں

    مرا جسم نہیں مری جان نہیں

    مری آنکھوں نے غداری کی

    مرے ہاتھ کسی نے کاٹ دیئے

    مرا دل مجھے راہ میں چھوڑ گیا

    اب دھوپ کا دریا موج میں ہے

    اور دور کوئی جنگل میں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 88)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے