Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے کیا پڑی ہے

عارفہ شہزاد

مجھے کیا پڑی ہے

عارفہ شہزاد

MORE BYعارفہ شہزاد

    ہے ساون کی پہلی جھڑی اور زمیں ان گنت آنسوؤں سے دھلی ہے

    مگر ایک منظر بھی نکھرا نہیں ہے

    پرندوں کی چہکار میں بھی اداسی گھلی ہے

    مجھے کیا ضرورت ہے

    کلیوں کے چہرے پہ مسکان کی چاندنی

    میں کھلاؤں

    ہتھیلی پہ آکاش کی

    آرزو کے ستارے سجاؤں

    مجھے کیا پڑی ہے

    بلاؤں بہاروں کے مطرب

    سکھاؤں انہیں

    ایک انجان میٹھی سریلی سی دھن

    جس کی لے پر

    فضاؤں میں خوشیوں کے گھنگرو

    بجیں یوں چھنا چھن

    کہ ناچے مرا من

    مرا من بھلا فکر اس کی کرے کیوں

    یہاں وے نہیں ہے

    وے چاہے کہیں ہے

    یہ کلیاں یہ آکاش

    مطرب بہاروں کے سب جانتے ہیں

    ہوائیں پرندے اسے مانتے ہیں

    مجھے بھی یقیں ہے

    اسے لوٹنا ہے

    اسی کے تصرف میں

    خوشیوں کے لمحہ

    اسی کے تصرف میں ہر اک گھڑی ہے

    اداسی کہیں راستے میں کھڑی ہے

    مجھے کیا پڑی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے