مجھے رونے دو
مجھے رونے دو رونے دو
اسی پیپل کے سائے میں
جہاں اک درد کی تاثیر کا مارا
بتاتا تھا کہ راز درد و غم کیا ہے
مداوائے الم کیا ہے
مجھے رونے دو رونے دو
جہاں مرلی کی دھن سن کر
وہ رادھائیں
کڑے جاڑے کے موسم میں
کسی کی گرمئی آغوش سے اٹھ کر
محبت کی دمکتی چاندنی میں جا نکلتی تھیں
مجھے رونے دو رونے دو
کہ میں اک اجنبی بن کر
تمہارے در پہ آیا ہوں، مرا کشکول خالی ہے
تمہارے پاس جو دھن تھا
مرا دل آج پھر اس کا سوالی ہے
مگر تم دان کیا دو گے
کہ تم تو خود بھکاری ہو
مجھے رونے دو رونے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.