Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے شرمندہ رکھتے ہیں

ابوبکر عباد

مجھے شرمندہ رکھتے ہیں

ابوبکر عباد

MORE BYابوبکر عباد

    یہ ہر شب سوچ کر سوتا ہوں آنے والی صبحوں میں

    گلوں سے پتیوں سے اوس کی بوندیں چرانی ہیں

    شہہ آکاش کی نظریں نما کرنوں سے پہلے جاگ جانا ہے

    صبائے عنبریں کے لمس کو محسوس کرنا ہے

    لباس سبز میں ملبوس الھڑ پتیوں کی باتیں سننی ہیں

    حسیں دوشیزہ کی مسکان سی کلیوں سے دو اک بات کر لوں گا

    مگر کچھ کر نہیں پاتا کہ راحت روکے رکھتی ہے

    کوئی افسانہ پڑھنا ہو کسی کی شاعری پہ بات کرنی ہو

    کسی تخلیق سے پہلے خیال و فکر کو آزاد رکھنا ہو

    کسی سارق کسی شاطر کسی کم فہم سے سچائی کہنی ہو

    بڑی معصوم شکلوں میں چھپے عیار کو مکار کو شیشہ دکھانا ہو

    فقیہ وقت امیر شہر کا قزاق سے ملعون سے رشتہ بتانا ہو

    مگر یہ کر نہیں سکتا مصلحت خاموش رکھتی ہے

    حریم مے کدے میں خانقاہوں مٹھ مدرسوں میں

    برہمن شیخ سے پیر مغاں سے ساقیوں سے اور واعظ سے

    یہ اکثر سوچتا ہوں جا کے کہہ دوں میں

    ریا و کبر تہی اخلاص اور بد اطواری سے تیرے

    جہاں میں عشق اخوت علم اور اخلاق مرتے ہیں

    مگر میں کہہ نہیں سکتا عقیدت باز رکھتی ہے

    تعصب خود پسندی بغض سے کبر و حسد سے

    بساط ذہن و دل کو چاہتا ہوں پاک کر لوں

    زر و املاک کی خواہش سے اپنے آپ کو آزاد کر لوں

    کہ جب جب سعی کرتا ہوں ہوس انکار کرتی ہے

    مگر ایقان ہے میرا ہمارے عہد کے بچے

    مرے کذب و ریا کو مکر کو اور بے ایمانی کو

    نفاق و بد قماشی کو مرے ظاہر کو باطن کو

    ہویدا کر کے چھوڑیں گے علی الاعلان کہہ دیں گے

    کہ میرے باپ ایسے تھے مرے استاذ ایسے تھے

    سو ان کی بات سے اعمال سے شرمندہ ہوں میں بھی

    یہ کہنے سے انہیں عزت نہ روکے گی

    نہ ان کو خوف روکے گا

    انہیں کچھ بھی نہ روکے گا

    چلن بدلا ہوا ہوگا

    ہماری ساری عزت ساری ذلت دوسروں کے حق کی پامالی

    کتاب حق کے پنوں پر بہت واضح لکھی ہوں گی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے