Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجھے شرمندگی محسوس نہیں ہوتی

عالیہ مرزا

مجھے شرمندگی محسوس نہیں ہوتی

عالیہ مرزا

MORE BYعالیہ مرزا

    جو صدیاں بچھڑ چکی ہیں

    میں ان میں زندہ رہتی ہوں

    اور مجھے کوئی شرمندگی محسوس نہیں ہوتی

    سڑکوں پر تانگے کی ٹاپوں کی صدا اب بھی سنتی ہوں

    جیسے محو سفر ہوں

    اور ہوا میرے کانوں میں کچھ راز کہتی ہے

    پھر کسی گاڑی کے ہارن کی صدا پر

    چونک جاتی ہوں

    میں جنگلوں کو تاراج کر کے سڑکیں بنتے دیکھتی ہوں

    اور بے جان بدن لیے

    جنگلوں کے نشان ڈھونڈھتی چلی جاتی ہوں

    یہ راتوں رات کنکریٹ سے بنتے ہوئے دیو ہیکل پل

    سڑکوں کو کشادہ کرنے کی خواہش میں

    تنگ ہوتا ہوا عرصۂ حیات

    ترقی کی آڑ میں

    روح کو گھائل کرنے والے سودے

    قطرہ قطرہ زندگی پینے والے

    بے بسی سے دہائی دیتے ہوئے انگنت لوگ

    جن کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو روندتے ہوئے

    بڑے بڑے بلڈوزر

    اور اب تو گٹر کی طرح

    ابلے پڑے ٹریفک کے اس تعفن زدہ ہجوم میں

    کہیں پٹری کی سانسیں بھی اکھڑ رہی ہیں

    ریل گاڑی کا انجن جانے کہاں رہ گیا ہے

    چپ چاپ بچھڑی صدیوں میں پناہ لیتے ہوئے

    مجھے شرمندگی محسوس نہیں ہوتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے