مجھے اڑتے پرندے اچھے لگتے ہیں
شرارت سے کبھی یہ آسماں کو چھو کر آتے ہیں
کبھی بادل میں چھپتے ہیں
ستاروں کے شناسا
چاند سے ان کی رفاقت ہے
یہ نا معلوم اور ان دیکھی دنیاؤں کے واقف
ہم سے زیادہ جانتے ہیں
آسماں کے بارے میں
وسعت کے بارے میں
مجھے اڑتے پرندے اچھے لگتے ہیں
فضا کی بے کراں وسعت میں
یہ اڑتے پرندے رقص کرتے ہیں
تو لگتا ہے کہ جیسے زندگی کا حسن
ان کے بازوؤں
ان کے پروں میں قید ہے
یہ اڑتے ہیں
نہ زنجیر گراں ہے کوئی پاؤں میں
نہ گردن میں کوئی طوق غلامی ہے
کہ جو انسان کی خود داری یہ
انسانیت پہ
ضرب کاری
ایک لعنت ہے
یہ اڑتے ہیں
فضا میں حسن کی تصویر بنتی ہے
عجب تحریر بنتی ہے
کہ جس میں خواب میرے ہیں
یہ خواب آزادی کے
وسعت
فراز زندگی کے
زندگی کے حسن کے ہیں
اور آزادی
جو وسعت ہے
فراز زندگی ہے
حسن ہے
جو پرندوں کے پروں میں سانس لیتی ہے
مجھے اڑتے پرندے اچھے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.