مجرم
یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے
جس کے فٹ پاتھ فقیروں سے اٹے رہتے ہیں
خستہ کپڑوں میں یہ لپٹے ہوئے مریل ڈھانچے
یہ بھکاری کہ جنہیں دیکھ کے گھن آتی ہے
ہڈیاں جسم کی نکلی ہوئی پچکے ہوئے گال
میلے سر میں جوئیں، اعضا سے ٹپکتا ہوا کوڑھ
روح بیمار، بدن سست، نگاہیں پامال
ہاتھ پھیلائے پڑے رہتے ہیں روگی انسان
چند بیواؤں کے مدقوق سے پیلے چہرے
کچھ ہوس کار نگاہوں میں اتر جاتے ہیں
جن کے افلاس زدہ جسم، ڈھلکتے سینے
چند سکوں کے عوض شب کو بکا کرتے ہیں
شدت فاقہ سے روتے ہوئے ننھے بچے
ایک روٹی کے نوالے سے بہل جاتے ہیں
یا سر شام ہی سو جاتے ہیں بھوکے پیاسے
ماں کی سوکھی ہوئی چھاتی کو دبا کر منہ میں
چند بد زیب سے شہرت زدہ انساں اکثر
اپنی دولت و سخاوت کی نمائش کے لیے
یا کبھی رحم کے جذبے سے حرارت پا کر
چار چھ پیسے انہیں بخش دیا کرتے ہیں
کیا فقط رحم کی حق دار ہیں ننگی روحیں؟
کیوں یہ انسانوں پہ انسان ترس کھاتے ہیں؟
کیوں انہیں دیکھ کے احساس تہی دستی ہے
اکثر اوقات میں کترا کے نکل جاتا ہوں؟
یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.