یہ کس کی ندا ماوراے ندا آ رہی ہے
یہ روئے معشیت ہے یا غیب کا کوئی نورانی ہالا
موت کی آمد آمد ہے
موت مکتب علم عدم سے نکل کے
جسم خاک و خاشاک سے جان نکالتی ہے
پھر اپنی برتری سرخ روی لیے
زمیں تا زمیں اور آسماں تا آسماں پھرتی ہے
موت ایک کرتب باز ہے
یا تمام کرتبوں کی موجد ہے
اس نے نر اور مادہ کو ایجاد کیا
اور دونوں کو ہم بدن کیا
پھر انزال کی موسیقی میں موسیقی میں اس کا گم ہونا ہی تو ازل و ابد ہے
کبھی نہ ظاہر ہونے والی زمین کی فضا اور اس کا آسمان تو
پرندے کے باطن میں ہوتا ہے
ورنہ جسم سے جان نکلتے ہوئے کس نے دیکھا ہے
کس نے دیکھا ہے ایک دوسرے میں سوتے جاگتے پیڑ پودوں کو
حشرات کو جمادات کو
نیند تو کسی گمشدہ جزیرے کا نام ہے
اور بیداری تو آنکھوں کو دھوکا دینے والی دھند ہے
اور اس دھند میں ان گنت صدیاں بیت گئی
پھر نہ جزیرہ ہی ملا نہ صدیاں مستقبل ہوئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.