Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکتی

MORE BYقاضی سلیم

    گرجتی

    ٹوٹ کر گرتی گھٹائیں

    آسمانوں سے مسلسل سنگ باری

    نوحہ گر دیوار و در

    زخمی چھتیں

    شیشوں پہ پانی قطرہ قطرہ پھیلتا بڑھتا

    پھسلتی ٹوٹتی ننھی لکیریں

    جو تھکے ہاتھوں کی ریکھاؤں کی صورت

    نت نرالے روپ بھرتی ہیں

    خلا دل کا ذرا سی دیر بھی خالی نہیں ہوتا

    اسے جو بھی میسر ہو وہ بھر لیتا ہے سینے میں

    تمنا پھر تمنا ہے

    وہ چاہے موت ہی کی ہو

    وہی دکھتی رگوں میں خون کے طوفاں تھپیڑے

    پھر وہی شیشوں پہ بڑھتے پھیلتے جالے

    پروں کی آخری بے جان سی

    اک پھڑپھڑاہٹ کے سوا کیا ہیں

    یہ فریاد و فغاں نالے

    مجھے معلوم ہے جب وقت بہتا ہے

    تو پھر موجوں میں کب وہ فرق کرتا ہے

    وہ چاہے پر سکوں ہوں

    یا کسی ساحل سے اپنے سر کو ٹکرائیں

    سسکتی رینگتی گزریں

    تڑپ کر ریت میں خود جذب ہو جائیں

    وہ چاہیں کچھ کریں

    کیا فرق پڑتا ہے

    پھسلتی ٹوٹتی ننھی لکیریں

    درازوں سے نکل کر فرش تک آنے لگیں لیکن

    وہ کتنی دور تک یوں رینگ سکتی ہیں

    دلاسے ریشمی پیغام خواب آلودہ تمنائیں

    بھلا اس سنگ باری کی سپر کیسے بنیں گی

    ہزاروں کائناتیں ٹوٹتی بنتی ہیں ہر لحظہ

    تناور پیڑ گرتے ہیں

    چٹانیں ریزہ ریزہ ہو کے نس نس میں کھٹکتی ہیں

    دریچے پے بہ پے برسات کے حملوں سے اندھے ہیں

    فضا گونگی ہے بہری ہے

    چلو یہ زندگی اور موت دونوں آج سے میرے نہیں ہیں

    مری آنکھوں کی بینائی

    زباں کی تاب گویائی

    سماعت لمس سب کچھ آج سے میرے نہیں ہیں

    چلو میں بھی تماشائی ہوں خود اپنے جہنم کا

    مری دنیا تماشا ہے

    میں اپنے سامنے خود کو تڑپتا سر پٹکتا دیکھ سکتا ہوں

    اور ایسا مطمئن ہوں آج جیسے یہ جنم مجھ کو

    ابھی کچھ دیر پہلے ہی ملا ہے

    اور کسی انجانی دنیا سے

    برستے بادلوں کے ساتھ آیا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 177)
    • Author : Khalilur Rahman Azmi
    • مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے