Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ملاقات

قمر جمیل

ملاقات

قمر جمیل

بھولی بسری یادیں اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں

مجھ سے کیسی کیسی باتیں تنہائی میں بولتی ہیں

جادو کیسے کیسے جادو چلتے ہیں گلزاروں سے

گیسو کیسے کیسے گیسو اڑتے ہیں رخساروں سے

شمعیں کیسی کیسی شمعیں جلتی ہیں دیواروں پر

پردے کیسے کیسے پردے گرتے ہیں نظاروں پر

نیند کے ماتے اندھیاروں کی ظالم قاتل روشنیاں

دیئے کی لو میں جلنے والی جھلمل جھلمل روشنیاں

ناچ رہی ہے چاند کے آگے جانے کتنی کالی دھوپ

روشنیوں میں ڈوب رہے ہیں جانے رات کے کتنے روپ

خوشبو بن کے پھیل چکی ہیں کتنی یادیں کتنے سن

لڑیاں بن کے ٹوٹ چکی ہیں کتنی راتیں کتنے دن

وہ یادیں جو آنسو بن کے پلکوں پر لہراتی ہیں

جانے کن کن ویرانوں میں دیئے جلا کر آتی ہیں

مأخذ :
  • کتاب : khvaab numaa (Pg. 24)
  • Author : qamar jameel

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے