بھولی بسری یادیں اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں
مجھ سے کیسی کیسی باتیں تنہائی میں بولتی ہیں
جادو کیسے کیسے جادو چلتے ہیں گلزاروں سے
گیسو کیسے کیسے گیسو اڑتے ہیں رخساروں سے
شمعیں کیسی کیسی شمعیں جلتی ہیں دیواروں پر
پردے کیسے کیسے پردے گرتے ہیں نظاروں پر
نیند کے ماتے اندھیاروں کی ظالم قاتل روشنیاں
دیئے کی لو میں جلنے والی جھلمل جھلمل روشنیاں
ناچ رہی ہے چاند کے آگے جانے کتنی کالی دھوپ
روشنیوں میں ڈوب رہے ہیں جانے رات کے کتنے روپ
خوشبو بن کے پھیل چکی ہیں کتنی یادیں کتنے سن
لڑیاں بن کے ٹوٹ چکی ہیں کتنی راتیں کتنے دن
وہ یادیں جو آنسو بن کے پلکوں پر لہراتی ہیں
جانے کن کن ویرانوں میں دیئے جلا کر آتی ہیں
- کتاب : khvaab numaa (Pg. 24)
- Author : qamar jameel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.