ملک ہے یا مقتل
تمہاری خوبصورتی ہے یا موت کا خیال
باغوں میں اس بار کچھ زیادہ ہی کھلے ہیں گلاب
دیکھو ان موروں کی آنکھوں میں بادلوں کا طویل انتظار
ہماری بے چارگی تمہارے ناز و انداز
تاریخ گواہ ہے
کتابیں بھری پڑی ہے زندہ افسانوں سے
اس کشمکش کا حاصل کیا ہے
وصل یا فراق
یہ آڑی ترچھی سی لکیریں
جن سے بنے ہوئے دائرے کو ہم ملک کہتے ہیں
جہاں آزادی کے لئے روحیں رہتی ہیں تڑپتی
قید خانے نہیں تو اور کیا ہیں
یگ بیت گئے
وقت بدل گیا
کتابیں چاٹ ڈالی گئیں
لیکن کہیں کوئی مسیحا سچ کہنے کو آج بھی نہیں تیار
کہتے ہیں کہ آنکھوں میں چھپی ہوئی ہوتی ہے
موت کی آہٹ
گھر ہو یا بازار کسی سے نظر ملاتے ہی
ان دنوں ہونے لگتی ہے گھبراہٹ
کیا نفاست سے چابک مارتے ہیں حکام
مزہ آ رہا ہے کہتے ہیں عوام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.