Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

منتخب روزگار ابوالکلام آزادؔ

سعید عارفی

منتخب روزگار ابوالکلام آزادؔ

سعید عارفی

MORE BYسعید عارفی

    قدم قدم پہ عقیدت سے سر ہے خم میرا

    چلا ہے سوئے رہ معتبر قلم میرا

    دل و دماغ کو اونچا بنا دیا جس نے

    فیوض علم سے اعلیٰ بنا یا جس نے

    بڑے خلوص سے دیتا تھا درس انسانی

    ہوئے ہیں جس کی بدولت ضمیر نورانی

    وہ جس نے راہ محبت دکھائی تھی ہم کو

    وہ جس نے رسم اخوت سکھائی تھی ہم کو

    وہ جس نے برتر و بالا خیال بخشا تھا

    جو لا زوال ہے ایسا کمال بخشا تھا

    وہ ایک فکر جو با اعتبار کرتی ہے

    نظر میں کابل صد افتخار کرتی ہے

    وہ جس نے زیست سجائی جلائے دل کے چراغ

    اسی کے سوز نے بخشی ہمیں متاع دماغ

    اسی نے طرز تکلم کی چاشنی دی ہے

    اسی نے علم کی خوش رنگ زندگی دی ہے

    اسی نے حرف ہدایت سے سرفراز کیا

    خدا کا شکر ہمیں آشنائے راز کیا

    گلوں سے پیار عنادل سے اس کا یارانہ

    سکون و امن کا مرکز تھا اس کا کاشانہ

    متاع علم لٹاتی رہی ہے ذات اس کی

    بہت دراز تھی زلف نوازشات اس کی

    رخ حیات کو بخشی ہے اک جلا اس نے

    شعور ذوق نظر کا عطا کیا اس نے

    سکون دل کو میسر تھا اس کی قربت سے

    ہم اہل ہند کی عظمت ہے اس کی نسبت سے

    افق پہ ابھرا جو وہ الہلال کی صورت

    جوان ہو کے رہی البلاغ کی فطرت

    ہیں تذکرے میں کچھ ایسے نقوش فکر جمیل

    غبار خاطر و خطبات کی سجیں قندیل

    جو ترجمان سے پھیلی کلام کی خوشبو

    سنوارے اس نے ہی پیچیدہ عقل کے گیسو

    اسی نے ساز ادب کو صدائے نو بخشی

    شکستہ دل کو انوکھی ادائے نو بخشی

    دیار‌ گل میں وہ آیا تھا مسکراتا ہوا

    ہر ایک خار چمن کو گلے لگاتا ہوا

    گلوں کا رنگ صبا کا شعار لایا تھا

    وہ اک بہار تھا حسن بہار لایا تھا

    نہ اس بہار سے اب تک بھرا تھا دل اپنا

    کہ چند لمحوں کو اس سے لگا تھا دل اپنا

    قضائے حسن چمن کو چمن سے چھین لیا

    شباب جیسے نویلی دلہن سے چھین لیا

    بہار ہے نہ وجود بہار باقی ہے

    دلوں میں یاد نمود بہار باقی ہے

    بزرگ و مخلص و عالی وقار تھا وہ شخص

    کہ ایک منتخب روزگار تھا وہ شخص

    مأخذ :
    • کتاب : Shahre be Chiragh Mein (Pg. 115)
    • Author : Saeed Arifi
    • مطبع : Pahchan Publications (2000)
    • اشاعت : 2000
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے