مراجعت
میں کتنے برس بعد گھر اپنے لوٹی
مرا گھر وہی تھا
پرانی مسہری بھی اپنی جگہ تھی
کہ سامان تھوڑا بہت جوں کا توں تھا
نوادر جو دیوار پر تھے کبھی
وہ دیواریں بس ننگی بوچی کھڑی تھیں
سفیدی تو تھی
پھر بھی تھپڑ کچھ ایسے گرے تھے
کہ دیوار پر نقش سے بن گئے تھے
مسہری پہ لیٹی
میں دیوار کو تک رہی تھی
کہ زخمی کلیجے پہ جیسے کوئی یاد
ناخن سے اپنے کھرونچے لگا دے
ہر اک شے وہاں گرد سے اٹ رہی تھی
پرانی مسہری پہ بس ایک چادر نئی تھی
مجھے وقت سے خوف آیا
مگر میں نے آنکھیں جو موندیں
تو ایسا لگا
گیا وقت پھر لوٹ آیا ہے
اور مجھ کو بانہوں میں بھر کر
پرانی مسہری پہ اس نے گرایا
مجھے وقت کی اس ادا پر بہت پیار آیا
مجھے وقت کی اس ادا نے رلایا
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 159)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.