Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مراجعت

عزیز تمنائی

مراجعت

عزیز تمنائی

MORE BYعزیز تمنائی

    دہکتے سورج کا سرخ چہرہ

    لپیٹ کر رکھ دیا گیا ہے

    خلا میں سیارے بکھرے بکھرے ہیں

    جوف افلاک پھٹ پڑا ہے

    پہاڑ دھنکے ہوئے فضاؤں میں تیرتے ہیں

    اتھاہ ساگر کف دہن سے سلگتے لاوے

    اگل رہے ہیں

    کوئی مرے منتشر عناصر کو

    پھر سے پہلا سا روپ دے کر

    کشاں کشاں لے چلا ہے گویا

    جھلس رہا ہے بدن

    مری ہڈیاں پگھلنے لگی ہیں

    آنکھوں میں دیکھنے کی سکت سلامت ہے

    دیکھتا ہوں ہر ایک چہرے میں اپنے چہرے کا عکس

    لیکن کسی میں پہچان کی جھلک تک نہیں ہے

    ہر ایک بند مٹھی میں پرزہ ہائے سیاہ تھامے

    یہ سوچتا ہوں سیاہیوں کو دھلاؤں کیسے

    مرے پس پشت کالے اوراق

    تیز نظروں کی زد میں لرزیدہ دم بخود ہیں

    میں چیخ اٹھتا ہوں

    میری آواز میرے سینے میں گھٹ رہی ہے

    میں ہاتھ اٹھاتا ہوں

    ہاتھ شل ہیں

    دہائی دیتا ہوں

    سننے والا مرے سوا کوئی بھی نہیں ہے

    ہزاروں ہم دم کروڑوں ہم شکل ہیں

    مگر کوئی بھی نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 13)
    • Author : Azeez Tamannai
    • مطبع : Modern Publishing House, New Delhi (1992)
    • اشاعت : 1992

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے