مراجعت عشق
ایشیائی محبت میں تازہ شمارہ نکلتا نہیں
دیس والوں نے ایسی مروت سکھائی کہ ترتیب سے جل رہے ہیں چراغ
اور چقماق سے روشنی کا نیا اک شرارہ نکلتا نہیں
اس اذیت بھری زندگی میں عبوری ضمانت کی کوئی سہولت نہیں
آبشاروں کے جھرنے سروں کو جھکائے ہوئے گر رہے ہیں
زمیں اپنی گردش کے تابوت میں قید ہے
اور تابوت میں ہے میری زندگی
جان جاناں سنو
بھاگ کر آ گیا ہوں سر شام دریا کنارے گماں میں ہے تیرا دوارہ
زمانے میں ایسے تو ممکن نہیں ہے کہ مندر میں سر کو جھکائے رہے ہر پجاری
کہ گرجوں کی چھتوں پہ لٹکی رہیں بے صدا گھنٹیاں
پیٹ بھرنے کے جتنے طریقے سہی چھوڑ سکتا ہوں میں
طاقچوں کی دراڑوں سے آتی ہوئی روشنی چھوڑ سکتا نہیں
جان جاناں سنو
یہ ھڑپہ کا پانی دراوڑ کے بہتے ہوئے پانیوں سے ملا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.