مراجعت
شام ہو
عام سی شام ہو
جس کی حد بندیوں میں قفس بھی ہوں اور آشیاں بھی
ہواؤں کی آہٹ پہ کھلتے دریچے بھی ہوں
آئینوں میں گھرے ننھے منے پرندوں کا رقص دم واپسیں
ہر نفس پر بہ پر یورش رائیگاں بھی
عام سی شام ہو
لیکن اس شام کے راستے میرے گھر جا رکیں
گھر کی دہلیز پر
میری ماں
مسکراتے ہوئے میرے گریاں دنوں کی تھکن چوم لے
شام کی سرحدوں سے مؤذن پکارے تو
سب بھائی بہنوں کی چپ میں مری چپ بھی ہو
شام کی سیج پر باپ کے جسم سے میرے بازو اگیں
جب منڈیروں پہ رکھے دیے جگمگانے لگیں
ٹوٹتے فرش پر میرا بھی عکس ہو
میرا بھی نام ہو
عام سی شام ہو
شام سی شام ہو
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 489)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.