Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرغ مرحوم

اسد جعفری

مرغ مرحوم

اسد جعفری

MORE BYاسد جعفری

    اے مرے مرغے مرے سرمایۂ تسکین جاں

    تیری فرقت میں ہے بے رونق مرا سارا مکاں

    کون دے گا رات کے بارہ بجے اٹھ کر اذاں

    تیری فرقت میں یہ دل تڑپا جگر نے آہ کی

    کھا گئی تجھ کو نظر شاید کسی بد خواہ کی

    تجھ کو لایا تھا کراچی سے کہ پالوں گا تجھے

    مشرقی آداب کے سانچے میں ڈھالوں گا تجھے

    مفت خوروں کی نگاہوں سے بچا لوں گا تجھے

    تجھ پہ لیکن موت کے دل دوز سائے چھا گئے

    حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے

    تیرے غمزے زندگانی بھر نہ بھولیں گے مجھے

    پھول سی کلغی ملائم پر نہ بھولیں گے مجھے

    تیرے انداز حسیں یکسر نہ بھولیں گے مجھے

    چھوڑ کر مجھ کو تو دست داور محشر میں ہے

    تیرا ڈربہ تجھ سے بہتر ہے کہ میرے گھر میں ہے

    میں وبائے عام سے تجھ کو بچاتا رہ گیا

    تجھ کو کتنے قیمتی شربت پلاتا رہ گیا

    تجھ کو رانی کھیت کے ٹیکے لگاتا رہ گیا

    میرے انجکشن تجھے لطف فنا دینے لگے

    جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

    تیری صورت جب بھی یاد آئی جگر تڑپا گئی

    تیری فرقت میں مرے پاؤں میں کل موچ آ گئی

    خامشی سی میری دنیائے نظر میں چھا گئی

    کر کے بحر غم میں میری کشتئ دل پاش پاش

    بازیٔ گوئی کہ دامن تر مکن ہشیار باش

    داستان مرغ اک درد نہاں ثابت ہوئی

    یہ پریشانی نشاط دشمناں ثابت ہوئی

    دوستوں کی ہر تسلی رائیگاں ثابت ہوئی

    دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

    ایک اک مرغا اٹھا کر گھر سے لے آئیں گے کیا

    اے مرے مرغے تمہارے تذکرے ہوں گے یہاں

    میں بنا دوں گا تمہاری ہر ادا کو جاوداں

    ہو مبارک تم کو مرغے گوشۂ باغ جناں

    میں تمہاری یاد سے قلب حزیں بہلاؤں گا

    گھر کے آگے میں تمہارا مقبرہ بنواؤں‌ گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے