اے مرے مرغے مرے سرمایۂ تسکین جاں
تیری فرقت میں ہے بے رونق مرا سارا مکاں
کون دے گا رات کے بارہ بجے اٹھ کر اذاں
تیری فرقت میں یہ دل تڑپا جگر نے آہ کی
کھا گئی تجھ کو نظر شاید کسی بد خواہ کی
تجھ کو لایا تھا کراچی سے کہ پالوں گا تجھے
مشرقی آداب کے سانچے میں ڈھالوں گا تجھے
مفت خوروں کی نگاہوں سے بچا لوں گا تجھے
تجھ پہ لیکن موت کے دل دوز سائے چھا گئے
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
تیرے غمزے زندگانی بھر نہ بھولیں گے مجھے
پھول سی کلغی ملائم پر نہ بھولیں گے مجھے
تیرے انداز حسیں یکسر نہ بھولیں گے مجھے
چھوڑ کر مجھ کو تو دست داور محشر میں ہے
تیرا ڈربہ تجھ سے بہتر ہے کہ میرے گھر میں ہے
میں وبائے عام سے تجھ کو بچاتا رہ گیا
تجھ کو کتنے قیمتی شربت پلاتا رہ گیا
تجھ کو رانی کھیت کے ٹیکے لگاتا رہ گیا
میرے انجکشن تجھے لطف فنا دینے لگے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
تیری صورت جب بھی یاد آئی جگر تڑپا گئی
تیری فرقت میں مرے پاؤں میں کل موچ آ گئی
خامشی سی میری دنیائے نظر میں چھا گئی
کر کے بحر غم میں میری کشتئ دل پاش پاش
بازیٔ گوئی کہ دامن تر مکن ہشیار باش
داستان مرغ اک درد نہاں ثابت ہوئی
یہ پریشانی نشاط دشمناں ثابت ہوئی
دوستوں کی ہر تسلی رائیگاں ثابت ہوئی
دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
ایک اک مرغا اٹھا کر گھر سے لے آئیں گے کیا
اے مرے مرغے تمہارے تذکرے ہوں گے یہاں
میں بنا دوں گا تمہاری ہر ادا کو جاوداں
ہو مبارک تم کو مرغے گوشۂ باغ جناں
میں تمہاری یاد سے قلب حزیں بہلاؤں گا
گھر کے آگے میں تمہارا مقبرہ بنواؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.