Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرغابی

MORE BYسرور جہاں آبادی

    ڈھل گیا دن اور شبنم ہے زمیں پر قطرہ ریز

    گوشۂ مغرب میں گلگوں ہے شفق سے آسماں

    پڑ رہی ہیں دور تک سورج کی کرنیں زرد زرد

    جا رہی ہے تو اکیلی شام کو اڑتی کہاں

    دیکھتا ہے کیوں عبث صیاد سوئے آسماں

    یاس کی نظروں سے تیری شوکت پرواز کو

    ارغواں زار فلک کے منظر خوش رنگ نے

    کر دیا ہے اور دل کش تیرے نقش ناز کو

    ڈھونڈتی پھرتی ہے کیا کوئی سہانا آبشار

    یا کہ سر گرم تلاش دامن دریا ہے تو

    یا کسی بحر تموج خیز کی ہے جستجو

    یوں سکوت شام میں کیوں آسماں پیما ہے تو

    تو جو بے سنگ نشان جادہ و بے مرحلہ

    کر رہی ہے آسماں پر قطع طبقات ہوا

    اڑ سکے بے بدرقہ تو یہ کہاں تیری مجال

    کوئی طاقت ہے مگر تیری مقرر رہنما

    اے سبک پرواز! تیری سرعت پرواز نے

    طے کئے کتنے ہی دن بھر سرو طبقات نسیم

    ہو کے داماندہ زمیں پر گر نہ شہ پر جوڑ کر

    شب کی ظلمت کا ہے گرچہ سر پہ طوفان عظیم

    ہو چکی تیری مشقت ختم تجھ کو عن قریب

    گرمیوں کا اک سہانا گھر ملے گا خوش گوار

    گاتی ہوگی چھوٹی چڑیوں میں ہم آہنگی سے تو

    اور نشیمن پر ترے ہوگی نیستاں کی بہار

    ہو گئی غائب فضائے آسماں میں گرچہ تو

    اور اب آنکھوں میں ہے تیرا تصور یادگار

    میں نے سیکھا ہے سبق لیکن تری پرواز سے

    ہے طریق زندگی میں تو مری آموز گار

    منطقہ سے منطقہ تک اے سبک پرواز شوق

    وسعت اوج فلک پر ہے جو تیرا راہبر

    مجھ کو بھی لے جائے گا وہ منزل مقصود تک

    جب کروں گا جادۂ ہستی سے میں تنہا سفر

    مأخذ :
    • کتاب : Durga Sahaye Suroor Jahanabadi(Tehqiqi aur Tanqidi Jaizay) (Pg. 272)
    • Author : Alif Nazim, Asad barkati
    • مطبع : Educational Publishing House (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے