مسافر
دلچسپ معلومات
(دانش فرازی کی یاد میں)،(مطبوعہ ’’سرہانے کا چراغ1992)
وہ اچانک چل دیا گویا سفر تھا مختصر
زندگی بھر جو سفر کرتا رہا چلتا رہا
چھاؤں میں افلاک کی پلتا رہا ڈھلتا رہا
پاس جو پونجی اجالوں کی تھی سب کچھ بانٹ کر
راہ کے بے مایہ ذروں کو بنا کر آفتاب
خود سے لا پروا زمانے کی نظر سے بے نیاز
زہد سے فطری لگاؤ دل میں توقیر حجاز
جانے کیوں اس کو پسند آئی تھی زندی کی نقاب
مرحلے تاریک تھے اور منزلیں تاریک تر
اس کی ننھی روشنی پیہم رہی ظلمت شکن
صرصر بے اعتدالی سے گریزاں فکر و فن
ہوش میں تھا تا دم آخر ضمیر معتبر
وہ مسافر تھا عدم کی راہ میں گم ہو گیا
غم تو اس کا ہے کہ اک اچھا سا انساں کھو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.