مشاہدات
ہو گئیں ویران عرفان و یقیں کی جنتیں
خلد زار ہند کو دوزح نشاں پاتا ہوں میں
فطرت ہستی کوئی صحرائے نو ایجاد کر
وسعت عالم بقدر یک فغاں پاتا ہوں میں
چل گیا فکر و نظر پر مادیت کا فریب
آدمی کو موت کی جانب رواں پاتا ہوں میں
راہزن پہنے ہوئے ہیں اب لباس رہبری
نور کے سائے میں ظلمت کو جواں پاتا ہوں میں
مرحبا اے آتش دل آفریں اے سوز عشق
ہر نفس میں اک حیات جاوداں پاتا ہوں میں
باطن ظلمت میں ہیں سورج کی کرنیں بے قرار
رات کو ہنگامہ پیرائے سحر پاتا ہوں میں
فاش کر دیتا ہے اک نغمہ مغنی کا مقام
آئنہ میں جوہر آئینہ گر پاتا ہوں میں
رنگ محلوں میں غزل خواں ہیں امیران کبار
خاک پر فاقہ کشوں کو نوحہ گر پاتا ہوں میں
کوئی چاندی کا پجاری کوئی سونے کا غلام
آدمیت کو اسیر سیم و زر پاتا ہوں میں
تلخ تھی میرے لئے کل تک شراب زندگی
اب شراب زندگی کو تلخ تر پاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.