Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مستقبل

شمیم حنفی

مستقبل

شمیم حنفی

MORE BYشمیم حنفی

    مستقبل اک بچہ ہے

    حال کی گود تک آتے آتے

    رخساروں پر اس کے سبزے کی چادر چھا جاتی ہے

    پھر کروٹ لیتی ہے خزاں کی زہر میں ڈوبی کالی کالی تیز نگاہ

    رخ پہ طمانچے لگتے ہیں

    درد کے صحرا میں اک لڑکا جو کل تک اک بچہ تھا

    سہما سہما رک رک کر آگے بڑھتا جاتا ہے

    اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے

    دل کے دروازوں پر آ کر خواب کی پریاں ہنستی ہیں اور یہ لڑکا

    ان پریوں کے لالچ میں ہنس ہنس کر آگے بڑھتا ہے

    وقت کے رتھ پر دونوں یوں ہی آگے پیچھے بھاگتے ہیں

    آگے پیچھے

    جانے کب تک

    اور آخر وہ منزل بھی آ جاتی ہے

    جب یہ الھڑ سا لڑکا جو کل تک اک معصوم سا ننھا بچہ تھا

    شانے پر خوابوں کی لاش اٹھائے

    دل میں اپنے زخم تمنا کا نشتر اور درد چھپائے

    سینے میں آتی جاتی سانسوں کا طوفان لئے

    آنکھوں میں اک پیاس لیے

    تھکا تھکا سا

    گر پڑتا ہے سستانے کو

    گود میں اپنے ماضی کی

    اور جب اٹھتا ہے تو دنیا اس کو بوڑھا کہتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے