تیرے لئے میں کیا کیا صدمے سہتا ہوں
سنگینوں کے راج میں بھی سچ کہتا ہوں
میری راہ میں مصلحتوں کے پھول بھی ہیں
تیری خاطر کانٹے چنتا رہوں گا
تو آئے گا اسی آس پہ جھوم رہا ہے دل
دیکھ اے مستقبل
اک اک کر کے سارے ساتھی چھوڑ گئے
مجھ سے میرے رہبر بھی منہ موڑ گئے
سوچتا ہوں بے کار گلہ ہے غیروں کا
اپنے ہی جب پیار کا ناتا توڑ گئے
تیرے بھی دشمن ہیں میرے خوابوں کے قاتل
دیکھ اے مستقبل
جہاں کے آگے سر نہ جھکایا میں نے کبھی
سفلوں کو اپنا نہ بنایا میں نے کبھی
دولت اور عہدوں کے بل پر جو اینٹھے
ان لوگوں کو منہ نہ لگایا میں نے کبھی
میں نے چور کہا چوروں کو کھل کے سر محفل
دیکھ اے مستقبل
زلف کی بات کئے جاتے ہیں
دن کو یوں رات کئے جاتے ہیں
چند آنسو ہیں انہیں بھی جالبؔ
نظر حالات کیے جاتے ہیں
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 210)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.