مطربہ ساز اٹھا رات چلی جائے گی
پھر وہی گیت سنا رات چلی جائے گی
شب کی آغوش میں مدہوش ستارے ہوں گے
دل پہ تنہائی کے چلتے ہوئے آرے ہوں گے
صبح پھر ہوگی وہی شوخ نظارے ہوں گے
غم کے ماروں نے کہا رات چلی جائے گی
مطربہ ساز اٹھا رات چلی جائے گی
زلف کھولے ہوئے برسات کا موقع آیا
بعد مدت کے ملاقات کا موقع آیا
ہائے تقدیر سے یہ بات کا موقع آیا
شمع امید جلا رات چلی جائے گی
مطربہ ساز اٹھا رات چلی جائے گی
تجھ کو زرینؔ چمکتے ہوئے تاروں کی قسم
ان مچلتی ہوئی مدہوش بہاروں کی قسم
حسن رنگیں کی قسم چاند ستاروں کی قسم
دل ربا لوٹ بھی آ رات چلی جائے گی
مطربہ ساز اٹھا رات چلی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.