Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مطربہ

MORE BYامیر اورنگ آبادی

    شب کی خموشیوں میں سوئی ہوئی ہے دنیا

    چپ چاپ ہیں ستارے خاموش آسماں ہے

    لیکن اے مطربہ تو بیدار ہے ابھی تک

    اک اضطراب دریا دل میں ترے نہاں ہے

    بستی سے دور آ کر بیٹھی ہے کیوں لب جو

    بربط لیے بغل میں کچھ گنگنا رہی تھی

    نغمہ سرائیوں پہ آمادہ تھی طبیعت

    آہٹ کو میری پا کر خاموش ہو گئی ہے

    آنے سے میرے شاید برہم ہوئی ہے خلوت

    میں بوئے نغمہ پا کر آیا تھا غم بھلانے

    منہ موڑ کر جہاں سے پھرتا ہوں دشت و صحرا

    مصروف جستجو ہوں منزل سے بے خبر ہوں

    دنیا کے گلستاں کا بھٹکا ہوا ہوں طائر

    جو شاخ سے نہ ٹپکا وہ رس بھرا ثمر ہوں

    رنگیں نوائیوں سے دل کی لگی بجھا دے

    پھر چھیڑ اپنا بربط پھر ہوش میرے کھو دے

    نغموں سے تیرے گونجے ساری فضائے صحرا

    روح القدس کے شہ پر راگ اپنا بھول جائیں

    جنت کے طائروں میں اک حشر سا ہو برپا

    تیرے سروں کو سن کر تھم جائیں بہتے دریا

    ہر تان تیری گویا ہے آبشار نغمہ

    سحر حلال ہے یہ یا ہے ترا ترنم

    تیری دبی صدا ہے یا پڑ رہی ہے شبنم

    تیری دھنیں نہیں ہیں غنچوں کا ہے تبسم

    تیری خموشیاں بھی کیا رس بھری ہیں کائن

    گر چھیڑ دے اے جوگن میرا بھی تو دو تارہ

    ہو جائیں زندگی کے نغمے ہزار پیدا

    ڈھل جائے روح میری سرمست زمزموں میں

    موسیقیٔ ابد کے دل میں ہوں تار پیدا

    ہاں چھیڑ دے دو تارہ میں کب سے منتظر ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے