مٹھی سے پھسلتی نروان کی ریت
دلچسپ معلومات
(گوتم بدھ کی مورتی دیکھ کر)
سدھارتھ
آج تو صدیوں کی حیرانی لئے ان پتھروں کی قید سہتا ہے
پڑی ہے دھول جن پر ان گنت عہدوں کے رستوں کی
عیاں ہیں کس قدر گہری دراڑیں جن پہ وقتوں کی
تو آنکھیں بند کر کے آج بھی
عرفان کے انجان لمحے کے فسوں میں ہے
یہ تیرے شانت چہرے پر تبسم کھلتا جاتا ہے
وہی لمحہ
کہ جس کی جستجو میں تو گھنے جنگل کے اندر گم رہا برسوں
مگر پایا تو کیا پایا
فقط نروان کی ایک خشک سی ٹہنی
جسے تو یہ سمجھ بیٹھا
کہ یہ ہے قصر مایا کی کوئی نایاب سی کنجی
بڑھاپا موت بیماری کا دکھ تجھ پر ابھی تک کھلکھلاتا ہے
جسے تو چھوڑ کر بستی سے بھاگا تھا
سدھارتھ
اپنی آنکھیں کھول
اپنے من کے کاغذ پر لکھی دنیا سے باہر آ
جہاں پت جھڑ کا موسم ہے
جہاں پر برف گرتی ہے
وہ برگد جس کی چھایا میں تو اپنے خواب بنتا تھا
وہی جنگل
کہ جس میں شانتی کے پھول کھلتے تھے
وہ سب کچھ کٹ چکا ہے
اب وہاں اک شہر پھیلا ہے
ترے نروان کے لمحے سے جس کا فاصلہ ہے تیس صدیوں کا
کپل وستو کے شہزادے
تو بھوکا ہے
ترے کمزور سے تن پر کوئی کپڑا نہیں ہے
اور باہر ٹھنڈ ہے
اور ہاتھ میں سکہ نہیں کوئی
چل اٹھ
تجھ کو کسی مل میں کہیں نوکر کرا آؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.