Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مورتی کار

پریہ شندلیہ

مورتی کار

پریہ شندلیہ

MORE BYپریہ شندلیہ

    اس کی ہتھیلی مٹی سے لپٹی ہوئی تھی

    چہرے پے اس کے کسی بات کی جلدی تھی

    سورج اب اپنے است پر تھا

    اور لوٹ رہے تھے گھر کو پرندے

    کل گھروں میں منے گا تیوہار ہے

    لوگوں کے آنگن وراجیں گی یہ مورتیاں

    لوگوں کے لیے یہ بھگوان ہے

    اور میرے ہاتھ میں ہوں گی کچھ اشرفیاں

    یہی سوچ کر میں دیر تک بیٹھا ہوں

    کہ کوئی خریدار تو بچا ہوگا

    جو لے جائے یہ مٹی کی مورت

    اور میری جیب میں دو روپیہ تو ہوگا

    پھر میں بھی ایک مورتی خرید لوں

    اور بچوں کو کہوں کہ وہ تھال سجائے

    لے جاؤں گا پھول اور تھوڑی مٹھائی

    بھگوان سے کہوں کہ دے دے تھوڑی سی کمائی

    روز کتنی دیر تک کروں میں یوں انتظار

    اندھیرے میں مٹی کے دیے جلانے تک کا تیل نہیں ہے

    پھر دن رات کیوں بناؤں میں تیری مورت

    جب میرے حالتوں کا کوئی سویر نہیں ہے

    ہے ایشور تیرے چوکھٹ پر تو سبھی برابر ہیں

    مندر میں بیٹھا تو اسی مورتی کار کے گھر سے جاتا ہے

    تو کیا خوش ہونا میرا ادھیکار نہیں

    یا تجھے آکار دینا میرا پنیہ نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے