مزاحمتوں کے عہد نگار
ان سے کہنا کہ وہ
اپنی اس جنگ میں
اب اکیلے نہیں
آج کی جنگ سب کی ہے
اور سارے وقتوں کی ہے
اپنے اپنے محاذوں کی دہلیز پر
ہم بھی مورچہ بند اور صف بہ صف ان کے ہم دوش ہیں
ہم کہ خاموش ہیں
ہم کہ خاموش ہیں کیتلی کا تلاطم نہیں
چیخنے کے ہنر شناسا نہیں
بے محل حلق بازوں
اندھیرے کے عف عف زنوں کی طرح
ان سے کہنا
کہ ہم لمحے لمحے کے ہمرا دھڑکتے ہوئے
اپنے ہونے کی ہر شکل پر
خود گواہی بنے
آج کی جنگ میں
ان کے ہم دوش ہیں
اور سر سینہ و دوش تانبا نا لوہا مگر ہم نہتے نہیں
امن بھی ہیں محبت بھی ہم
رزم بھی درس عبرت بھی ہم
صدق کے زور سے
فکر کی کاٹ اور درد کی دھار سے لیس شمشیر خامہ سپر لوح ہم
ان سے کہنا
کہ جو آج کی جنگ وہ لڑ رہے ہیں
وہ سب کی ہے اور سارے وقتوں کی
اور ان کی طرح
ہم بھی اس جنگ میں
اپنے اپنے محاذوں پہ پرچم کشا
ان کے ہم دوش ہیں
اپنے آدرش کی چوکیوں کے نگہ دار غافل نہیں
گرچہ خاموش ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 310)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.