Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ جانے کب لکھا جائے

حمیدہ شاہین

نہ جانے کب لکھا جائے

حمیدہ شاہین

MORE BYحمیدہ شاہین

    تحیر کی فضاؤں میں

    کوئی ایسا پرندہ ہے

    جو پکڑائی نہیں دیتا

    ہے کوئی خواب ایسا بھی

    ازل سے ہے جو ان دیکھا

    کوئی ایسی صدا بھی ہے

    سماعت سے ورا ہے جو

    بصارت کی حدوں سے دور اک منظر ہے جو اب تک

    تصور میں نہیں آیا

    کہیں کچھ ہے

    جو اک پل دل میں آ ٹھہرے

    تو جسم و جان کے ہونے کا اک بین حوالہ ہو

    جو گیتوں میں اتر آئے

    تو اس دھرتی سے نیلے آسماں تک وجد طاری ہو

    جو لفظوں میں رچے تو بات پھولوں کی طرح مہکے

    اگر لمحوں میں دھڑکے تو زمانوں میں صدا پھیلے

    اگر منظر کے اندر ہو

    تو بینائی کو اپنا حق ادا کرنے کی جلدی ہو

    وہ شاید ہے

    اک ایسی داستاں جو روح کے اندر ہے پوشیدہ

    اک ایسی سانس جو سینے کی تہ میں چھپ کے سوئی ہے

    اک ایسا چاند جو افلاک سے باہر چمکتا ہے

    مقدر ہی بدل جائے

    اسے گر لکھ دیا جائے

    ہمارے درمیاں ہونا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے