نہ جانے کیوں
اب جو وہ پاس سے کترا کے گزر جاتے ہیں
بے خودی میں کوئی تقصیر ہوئی ہے شاید
اب جو وہ آنکھ ملاتے ہوئے شرماتے ہیں
ذوق آوارہ کی تشہیر ہوئی ہے شاید
اب وہ اگلا سا انہیں ذوق تکلم بھی نہیں
ان کے ترشے ہوئے ہونٹوں پہ تبسم بھی نہیں
یا تو وہ بار جوانی سے پریشان سے ہیں
یا انہیں چھیڑتی رہتی ہے محبت کی نظر
یا تمناؤں نے طوفان اٹھا رکھا ہے
یا کھٹکتی ہے کلیجے میں شرارت کی نظر
ورنہ یوں بنتی ہوئی بات بگڑتی ہے کبھی
جو نظر مل گئی اک بار وہ لڑتی ہے کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.