نہ تم قریب آؤ
مرے خیال پہ جیسے کہ چھا گئے ہو تم
دل و نگاہ میں گویا سما گئے ہو تم
اک اجنبی ہو مگر پاس آ گئے ہو تم
نہ جانے کون سا جادو جگا گئے ہو تم
خدا کے واسطے اتنا نہ تم قریب آؤ
تمہاری سانولی صورت میں شام ہجراں ہے
اداس آنکھوں میں کچھ وحشت غزالاں ہے
لبوں پہ شکوۂ خاموش رنج دوراں ہے
قریب دل مرے جیسے کوئی غزلخواں ہے
خدا کے واسطے اتنا نہ تم قریب آؤ
میں خود ہوں آبلہ پا کم نصیب خاک بسر
ہے میری بزم فروزاں بہ فیض داغ جگر
بھلا کہاں میں کہاں فرصت فریب نظر
ہے پھر بھی خواہش دیدار اور دیدۂ تر
خدا کے واسطے اتنا نہ تم قریب آؤ
یہ قرب روح بھی کتنا عجب معما ہے
سکون دل بھی ہے اور درد بے مداوا ہے
کسی جنم کی محبت کا کیا یہ تحفہ ہے
کہ خواب میں بھی زباں پر تمہارا قصہ ہے
خدا کے واسطے اتنا نہ تم قریب آؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.