نہ یوں سج سنور کے رہا کرو
ہے تمہیں جنون کہ حسن پر کوئی کام روز نیا کرو
جلیں مہ جبیں کوئی اختیار تم ایسے ناز و ادا کرو
ہو حسین اتنی کہ دل سبھی کے چرا جھلک میں لیا کرو
ترا حسن فتنے کا ہے سبب نہ یوں سج سنور کے رہا کرو
یہ شباب اپنے عروج پر یہ صباحتوں کی کرامتیں
ترے ہر لباس کی شوخیاں تری ہر جھلک کی قیامتیں
کہیں حشر جائے نہ ہو بپا نہ یوں راستوں میں پھرا کرو
تری طرز چلنے کی ہے غضب نہ یوں سج سنور کے رہا کرو
یہ ترے گلے کے نقوش تیری سفید بانہوں پہ جالیاں
تری قطع بالوں کی سہ طرح نگہ سرمگیں تری بالیاں
لگو تم ہی عکس حیات کا نہ یوں خود کو جلوہ نما کرو
تری طبع شمع سے ہے عجب نہ یوں سج سنور کے رہا کرو
کہ غرور حسن میں نرمیاں یہ ترا جمال نہ رکھ سکے
نہ کہیں ہو ایسا کسی کے دل کا بھی تو خیال نہ رکھ سکے
نہ چراؤ نیندیں شباب کی نہ سکون دل سے جدا کرو
بڑے جان لیوا ہیں تیرے ڈھب نہ یوں سج سنور کے رہا کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.