نا معلوم کا ضرر
میں نہیں جانتی
کہ مجھے کیا ہوا ہے
مجھے ایسا کچھ بھی
میرے بارے بتانے سے منع کیا گیا ہے
شاید
مگر میں تکلیف میں ہوں
ایک انجانی تکلیف
نا چاہے جانے کی تکلیف
میں کسی کی زندگی کا محور و مرکز نہیں کیوں
شاید یہ کیوں اور اس سے پہلے کا جملہ فقط میرا وہم ہو
یہی سوچ کر خود کو تسلی دینا بھی
کس قدر اچھا لگتا ہے
میرے بعد کتنے لوگ
میری موت کا یقین نہ کر پائیں گے
میرے ہوتے ہوئے کتنوں کو میرے زندہ ہونے کا یقین ہے
کیا یہ یقین جھوٹا نہیں
کیا ہر یقین جھوٹا نہیں
نہیں سب سچ ہے
کبوتر کی طرح آنکھیں موند لینے سے کیا ہوگا
اداسی اور اس کا کرب جان لیوا ہے
زندگی ہر روز مجھے ذلیل کرنے پر تلی ہے
سسکنا بلکنا اور قہقہے لگانا میرا وطیرہ بن گیا ہے
کوئی ہے جو مجھے خوابوں سے بیدار نہ کرے
کوئی ہے
کوئی نہیں
میں خود بھی نہیں
تمہیں پتا ہے تمہاری آنکھیں
میرے چہرے پر بری لگتی ہیں
پر میں انہیں لگائے گھومتی ہوں
بھدی لگنے کے باوجود
صرف اس لئے کہ
تمہیں مجھ سے شکایت نہ ہو
یہ کیسا زنداں ہے جہاں آزادی ہی آزادی ہے اور کوئی روک ٹوک نہیں
سوائے سوچنے کے
کسی شے پر پابندی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.