Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ناقابل اشاعت

محسن شکیل

ناقابل اشاعت

محسن شکیل

MORE BYمحسن شکیل

    میری یہ نظم شائع نہیں ہو سکتی

    یہ اشاعت کے قابل نہیں

    اس میں شامل ہے گہرا دکھ

    ہم سب کا مشترکہ دکھ

    جسے محسوس کیا جا سکتا ہے

    بیان نہیں

    احتجاج اور مذمت اس کے لفظوں میں نعرہ زن

    آنسو اور آہیں اس کا دریا

    سطح پہ بہہ جاتی ہے سسکی لیکن

    میں یہ نظم دیوار پر کیسے لکھوں

    کہ ہر دیوار ہوئی ہے بہری

    اب یہ پیسوں کا

    چند ٹکوں کا

    کھوکھلا گونگا اظہار ہو گئیں ہیں محض

    ان پر لکھا کوئی نہیں پڑھتا

    میں یہ نظم درد کے سمندر میں

    پھینک دوں گا

    یا ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا

    یا جلا دوں گا

    میں اسے شائع نہیں ہونے دوں گا

    ہرگز

    شائع ہوئی تو شریک ہو جائیں گے

    اس میں سب

    محبت کرنے جاننے اور سمجھنے والے

    سب کے سب

    پھر بھی میں لکھوں گا ضرور

    کہ نظم ہی ہے میرا احتجاج

    مذمت

    نعرہ

    اور محبت

    میں خاموشی اور کھلے اندھے پن کے ماحول میں

    ایک نظم لکھوں گا ضرور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے